ایک غزل تبصرہ، تنقید، اصلاح کے لیے،" ہو رہی ہو گی ہجو، خیر کوئی بات نہیں
ہو رہی ہو گی ہجو، خیر کوئی بات نہیں
مسلک عشق میں اس کی کوئی اوقات نہیں۔۔
لذتِ وصل ہو یا کربِ فراقِ جاناں۔۔
ہم کو قسمت سے میسر کوئی سوغات نہیں۔۔
تشنگی جب بھی بڑھی ریت نچوڑی ہم نے
کیا ہوا سیلِ رواں کی جو مدارات نہیں۔۔۔...