بہشت سے جو گِرا ہوں سیدھا میں خاک پر
سوچتا ہوں یہ کیا ہوا؟ بیٹھا میں خاک پر
بندِ قبا بھی چاک ہے، برہنہ پا بھی ہوں
پُتلا بنا کے خاک کا، بیٹھا ہوں خاک پر
ہے ہجرِ بے کراں کا گذر آج کل یہاں
مَر مَر کے جی رہا ہوں، تڑپتا ہوں خاک پر
رہتے ہیں وہ دل مضطر میں اے رضا
مالک ہیں عرش کے، مگر عنایت ہے خاک پر...