عمر انسان سے بانٹتی ہے بھی کیا
آخرش رخت میں چھوڑتی ہے بھی کیا
کنجِ آشفتہ سر سے تجھے آج تک
کیا ملا؟ تشنگی، تشنگی ہے بھی کیا
اس نے جینا سزا کر دیا ہے مگر
وہ نہ ہو تو مری زندگی ہے بھی کیا
کب دیا جل اُٹھا ، کب دیا بجھ گیا
چشمِ بے نور کو روشنی ہے بھی کیا
مسکرانے تلک درد کی تاب ہے
مسکراہٹ مگر...