تجزیہ
n چوپال میں سنا ہوا قصہ ۔ ایک تجزیہ
n ایم. مبین
انور قمر کا تعلق ستر کے بعد کی اس نسل سے ہے جو جدیدیت کے رجحان کے تحت افسانے لکھ رہی تھی۔ ان کی یہ کوشش شعوری تھی یا لاشعوری اس بارے میں پورے وثوق سے تو کوئی بھی نہیں کہہ سکتا لیکن ا س دور میں جب تجریدی، علامتی، تمثیلی، انداز کے افسانے لکھے...
افسانہ
چوپال میں سنا ہوا قصہ
n انور قمر
گاؤں کی چوپال ویران پڑی ہوئی ہے۔ پوہ کی رات ہے۔ برفیلے جھونکوں سے برگد پر ٹنگی قندیلیں جھول جھول جاتی ہیں ۔۔۔ ایک بوڑھا گاؤں سے دور چلا جاتا ہے۔ ایک ہاتھ میں اس کے فاختہ ہے اور دوسرے میں کتاب۔ پیچھے پیچھے اس کے ایک گدھا چلا جاتا ہے، پیٹھ پر جس کی ایک...
تجزیہ
کابلی والا کی واپسی
n بلراج کومل
انور قمر کا افسانہ ’کابلی والا کی واپسی ‘اور ٹیگور کا افسانہ ’کابلی والا ‘ایک ناگزیر اور نا قابلِ تردید رشتے میں منسلک ہیں۔دونوں افسانوں میں کابلی والا بطور کردار کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔اس کی شخصی خصوصیات انور قمر کے افسانے میں کم و بیش وہی ہیں جو ٹیگور کے...
افسانہ
n کابلی والا کی واپسی
n انور قمر
کابلی والے کے ہونٹ لرزے
’’ اچھا صاحب اب میں چلوں۔۔۔ وقت کم ہے۔ کچھ سامان بھی خریدنا ہے۔ صبح چار بجے کی گاڑی ہے۔‘‘
’’ہاں خان۔‘‘جیسے میں نیند سے جاگا۔ کوئی دردناک خواب دیکھتے دیکھتے چونکا۔
’’اب کب آؤ گے خان ؟میں نے اس کے دونوں ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں میں تھام...
افسانہ گوندا آلا رے آلا از ایم مبین
تین مہینوں کے بعد وہ کوما سے نکلا ۔ چوتھے مہینے میں اس کی آنکھیں حرکت کرنے لگیں اور ہونٹوں پر جنبش سی ہونے لگی۔چھ مہینے بعد ڈاکٹر نے اعلان کیا تھا کہ اس کا ذہن پوری طرح کام کررہا ہے۔
شناسا چہروں کو دیکھ کر اس کی آنکھوں میں جو چمک ابھرتی تھی یا...
افسانہ لمس از ایم مبین
اسٹاپ آنے سے دس منٹ قبل ہی وہ اپنی سیٹ سے اٹھ کر دروازے میںآکر کھڑاہوگیاتھا۔ بہت دنوں کے بعد وہ اس طرف جارہاتھا اس لیے اسے بس کے اسٹاپ کا صحیح طور پر اندازہ نہیں تھا۔ اس کے دل میں ڈر تھا کہ کہیں وہ بس اسٹاپ سے آگے نہ چلا جائے یا پھر گھبراہٹ میں اپنی مقررہ جگہ سے...
افسانہ انکاونٹر از ایم مبین
دکھ اور خوف کے ملے جلے جذبات کے طوفان نے اسے اپنی لپیٹ میں لے رکھا تھا۔ اس کا دل چاہ رہاتھاکہ وہ دہاڑیں مارمار کر اتنی زور سے روئے کہ ساری سوسائٹی جاگ جائے اور آکر اس کے کمرے میں جمع ہوجائے۔ آخر اس ماتم کا اسے حق تھا۔ یہ اس کا فرض تھا کیوںکہ اس کے سامنے...
خلیل صاحب اآپ کی محبت عنایت کا شکریہ مگر میری مشکل یہ ہے کہ میں جب بھی محفل میں شریک ہونے کے لیے محفل کے دروازے پر دستک دیتا ہوں کبھی میرا داخل ممنوع ہوتا ہے کبھی محفل میں شامل ہونے کے بعد بھی لب کشائ پر پابندی۔محفل کے ضوابط کت پتہ نہیں کن قوانین کی وجہ سے میرے ساتھ یہ ہوتا ہے۔ اس لیے بارہا...
افسانہ عذاب گذیدے از ایم مبین
بارش کا زور لمحہ بہ لمحہ بڑھتا جا رہا تھا اور کھاڑی کے پانی کی سطح بھی۔
دو دن سے مسلسل بارش ہو رہی تھی اور ایک لمحہ کے لیے بھی نہیں رکی تھی۔ آس پاس کی علاقوں میں بھی شدت کی بارش ہو رہی تھی۔ اس بارش کا پانی ندی نالوں کے ذریعے آ کر کھاڑی میں...
یہاں اس چھت کےنیچےرہنےسےتو بہتر ہےبےگھر آسمان کی کھلی چھت کےنیچےرہا جائے۔ وہاں رہتےہوئےدل میں صرف اسی کرب کا احساس ہوگا کہ وہ بےگھر ہےلیکن اس چھت کےنیچےرہ کر لمحہ لمحہ دہشت کا اسیر ہوکر تو نہیں جئےگا ۔ ان سب باتوں سےگھبرا کر اس نےایک فیصلہ کرلیا کہ اسےیہ گھر چھوڑ دینا چاہیئے۔ جب تک کوئی دوسرا...
افسانہ
جہنم
از:۔ایم مبین
تین دن میں پتہ چل گیا کہ مگن بھائی نےاسےکمرہ کرایےپر نہیں دیا بلکہ اسےکمرہ کرائےپر دینےکےنام پر ٹھگ لیا ہے۔ اب سوچتا ہےتو اسےخود حیرت ہوتی ہےکہ اس سےاتنی بڑی غلطی کس طرح ہوگئی ؟ بس کچھ دیر کےلئےوہ اس بستی میں آیا ۔ مگن بھائی نےاپنی چال کا بند کمرہ کھول کر...
’’ پنکی بھابی.....یہ کیا غضب کرتی ہو...... دامو نے اسے سمجھایا ۔اگر کسی کو پتہ چل گیا کہ دیا گھاٹے مرگیا ہے اور اس بلڈنگ میں اس کی لاش پڑی ہے ، وہ تمھارا پتی تھا تو ہنگامہ مچ جائے گا ۔تم اپنے آپ پر کچھ دیر قابو رکھو۔میں ڈاکٹر کو چھوڑ کر آتا ہوں۔‘‘
یہ کہہ کر وہ ڈاکٹر کو چھوڑنے چلا گیا......اوروہ...
(افسانہ)
انکاونٹر
از : ایم مبین
دکھ اور خوف کے ملے جلے جذبات کے طوفان نے اسے اپنی لپیٹ میں لے رکھا تھا۔ اس کا دل چاہ رہاتھاکہ وہ دہاڑیں مارمار کر اتنی زور سے روئے کہ ساری سوسائٹی جاگ جائے اور آکر اس کے کمرے میں جمع ہوجائے۔ آخر اس ماتم کا اسے حق تھا۔ یہ اس کا فرض تھا کیوںکہ اس کے سامنے اس...