شاعری جھوٹ سہی، عشق فسانہ ہی سہی
زندہ رہنے کے لیے کوئی بہانہ ہی سہی
ایک نظر ادھر دیکھ تماشہ ہی سہی
تیرا پردہ، تیری دوری حالات کا تقاضہ ہی سہی
نظر بھر دیکھ لینے سے بھلا کیا ہو گا
ہاں تم معصوم سہی اور ہم رسوا ہی سہی
ہم تیرے در پہ صدا دیتے ہوئے آئیں گے
نہ ملا طرز فقیری تو دید کا کاسہ ہی سہی
وہ...