منصف بھی شاہ کے اب زیرِ اثر ہوا ہے
دستور شہر کا یوں زیر و زبر ہوا ہے
پربت سے اُس طرف تھی وادی محبتوں کی
ہم سے یہ نفرتوں کا پربت نہ سر ہوا ہے
رخسار پر کھڑا تھا دامن پہ آگرا ہے
اک اشک گھر سے نکلا تو در بدر ہوا ہے
بدلوں گا اس جہاں کو ٹھانی ہوئی تھی میں نے
میرا قیام لیکن کچھ مختصر ہوا ہے
غیرت...