سرور ارمان
وحشتوں کے جنگل سے گھر کو لوٹ آنے کا راستہ نہیں ملتا
تیرے غم نصیبوں کو تجھ کو بھول جانے کا حوصلہ نہیں ملتا
ان سیاہ بختوں کی بے بسی کا اندازہ لفظ کیا لگائیں گے
اپنے گھر کے اندر بھی جن کو سر چھپانے کا آسرا نہیں ملتا
قہقہوں کی آوازیں کیسے پھوٹ سکتی ہیں ان اداس صحنوں سے
جن کی...