، فاتح الدین

  1. فاتح

    جشن تیرہ شبی منانا ہے ۔ فاتح الدین فاتح

    ایک غزل آپ احباب کی بصارتوں کی نذر جشن تیرہ شبی منانا ہے خون کو خاک میں ملانا ہے کھا گیا جاں کو آس کا آسیب وحشتوں کا دیا بجھانا ہے اپنی نظروں سے گر گیا ہوں میں اور کتنا مجھے گرانا ہے میں نے تقویم ڈال دی پسِ پشت تیرے آگے ابھی زمانہ ہے زخم بھی، آہ بھی، شکایت بھی حشر کیا کیا مجھے دبانا ہے یاوہ...
Top