دیکھا ابھی سے جان بچانے پہ آ گئے
چھوڑوں گا مَیں نہیں جو نشانے پہ آ گئے
چُپ چاپ جو کھڑے ھیں شجر اپنے یار ھیں
سوچو !! اگر یہ شور مچانے پہ آ گئے
قہّار بن گئے ھیں ضرورت کے واسطے
رحمٰن اور رحیم ۔۔۔ ڈرانے پہ آ گئے
خواب و خیال جانے پہ آمادہ ھی نہیں
کِن قیدیوں کو تُم سے چُھڑانے پہ آ گئے
یہ...