، محمد تابش صدیقی

  1. سید احسان

    برائے اصلاح

    ※ غزل برائے اصلاح ※ وہ اگر میرا ہم سفر ہوتا میرا خالی مکاں بھی گھر ہوتا خون روئیں نہ گر مری آنکھیں نخل دل میرا بے ثمر ہوتا ہاتھ تھامے۔ مرا وہ کب چلتا میرے کل سے جو با خبر ہوتا دوست ہوتے نہ اشک آنکھوں کے رائیگاں زیست کا سفر ہوتا جان لیتا...
  2. سید احسان

    برائے اصلاح

    برائے اصلاح جب کوئی مسئلہ نہیں ہوتا دل مرا پا بجا نہیں ہوتا جب ضرورت ہو دل ربائی کی تب کوئی دل ربا نہیں ہوتا مشکلوں سے جسے تلاشا تھا اس سے اب دل جدا نہیں ہوتا مثل شبیر سر جھکے نہ اگر ایسے سجدہ ادا نہیں ہوتا رنج عسرت نے جس کو مارا ہو اس سے وعدہ وفا نہیں ہوتا ان کی عترت کا جس...
  3. فیضان قیصر

    برائے اصلاح۔ مہرباں حضرات نظر فرمائیں۔

    تم حبس میں تازہ ہوا کا جھونکا ہو صاحب تم تپتی زمیں پر سکوں کا سایا ہو صاحب تب جا کے شکایت کا بھی نخرہ اٹھائوں میں گھر پہ تمھیں آنے سے اگر روکا ہو صاحب اس بات کو لیکر میں بڑی الجھنوں میں ہوں تم یار ہو یا ناصحہ یا دھوکا ہو صاحب اب تو خوشی کی بات پہ بھی خوش نہیں ہے دل اب زندگی سے جیسے جی بھرچکا ہو...
Top