تری نگاہ سے ذرے بھی مہر و ماہ بنے
گدائے بے سروساماں جہاں پناہ بنے
رہ مدینہ میںقدسی بھی ہیں جبیں فرسا
یہ آرزو ہے مری جاں بھی خاکِ راہ بنے
زمانہ وجد کُناں اب بھی اُن کے طوف میں ہے
جو کوہ و دشت کبھی تیری جلوہ گاہ بنے
حضور ہی کے کرم نے مجھے تسلی دی
حضور ہی مرے غم میں مری پناہ بنے
ترا غریب بھی...