(مجموعہء کلام، چھہ رنگین دروازے سے لی گئی(
وہ عہد جو دھندلا گیا،
اک چاند جو گہنا گیا،
وہ ساتھ اپنے لے گیا،
اپنی ردائے دل کشا،
رستے دکھاتی روشنی،
گہری کشش موجود کی،
ہونے کی مستی سے بھرے،
رشتے گمان و لمس کے،
اب اصل تو باقی نہیں،
اس کا یقیں باقی نہیں،
اک نقل جیسے اس کی ہے،
بے روح جیسی کوئی شے،
یہ...