آ چنوں رل یار
پیلوں پکیاں نی وے
پیلو پک گئی ہیں، میرے دوست آ جاؤ انہیں مل جل کر اکٹھا کریں
کئی بگڑیاں کئی ساویاں پیلیاں
کئی بھوریاں کئی پھِکڑیاں نیلیاں
کئی اودیاں گلنار
کٹویاں رتیاں نی وے
یہ بہت ہی خوبصورت رنگوں کی ہیں۔ ان میں کچھ سفید ہیں، کچھ سبز اور زرد ہیں، کئی بھوری اور ہلکے رنگ کی ہیں،...
تیرے نزدیک آئے جاتے ہیں
بن پیے لڑکھڑائے جاتے ہیں
وہ جو یوں مسکرائے جاتے ہیں
تار دل کے ہلائے جاتے ہیں
آفریں مرحبا وہ آتے ہیں
دل کو تھامو کہ ہائے جاتے ہیں
ان کی زلفوں سے کچھ مہک لے کر
مشک و عنبر بنائے جاتے ہیں
کچھ قیامت میں ان کو دیکھیں گے
کچھ یہیں مبتلائے جاتے ہیں
کچھ پئے دید کوہ طور چڑھے...
کل نذیر بھائی نے امیر مینائی کی مشہور زمانہ غزل "جب سے بلبل تُو نے دو تنکے لیے" ارسال کی تو مجھے خیال آیا کہ اسی زمین میں امیر مینائی کی ایک اور غزل بھی موجود ہے۔ سو وہ غزل بھی پیش ہے:
تند مے اور ایسے کمسِن کے لیے
ساقیا! ہلکی سی لا اِن کے لیے
حور یا رب ہے جو مومن کے لیے
بھیج دے دنیا میں دو دن...