تازہ غزل احباب کی نذر
تیرے دل سے اتر چکا ہوں میں
ایسا لگتا ہے مر چکا ہوں میں
اب مجھے کس طرح سمیٹو گے
ریزہ ریزہ بکھر چکا ہوں میں
تیری بے اعتنائیوں کے سبب
ظرف کہتا ہے بھر چکا ہوں میں
تجھ کو ساری دعائیں لگ جائیں
اب تو جینے سے ڈر چکا ہوں میں
ایک غم اور منتظر ہے مرا
ایک غم سے گزر چکا ہوں میں...
عمران شناور
یوں تو دیکھی ہیں بے شمار آنکھیں
وہ مگر تیری پرخمار آنکھیں
غم کی لہریں تھیں موجزن ان میں
میں نے دیکھی ہیں اشکبار آنکھیں
تیرے آنے کی آس ہے اب بھی
راہ تکتی ہیں بار بار آنکھیں
من کے اندر اگر اجالا ہو
دیکھ لیتی ہیں آر پار آنکھیں
خوبصورت لگے گی یہ دنیا
اپنے باطن کی تُو...