ایک مشاہدہ

  1. محمود احمد غزنوی

    ایک مشاہدہ

    ایک مشاہدہ کبھی کبھی مِری دستک پہ کہیں چند کلیاں سی ایک چہرے پر ۔ ۔ ۔ ۔ مسکراہٹ کی طرح کھلتی تھیں۔۔۔۔۔ اسکے ہونٹوں کے نرم گوشوں سے خیر مقدم کے چند لفظوں کی۔ ۔ ۔ ۔ خوشبوئیں چار سو بکھرتی تھیں۔۔۔۔۔۔ جیسے میرے لئیے ہی بکھری ہوں جیسے میرے ہی من کی باتیں ہوں۔ ۔ ۔ ۔ ان کہی چاہتوں کی باتیں...
Top