خالد علیم
ایک آشوبیہ
(بارگاہِ خدا میں)
تجھ سے میرے خدا کہوں کیا
حالِ دلِ مبتلا کہوں کیا
جس حال میں ہوں، تجھے خبر ہے
بندہ ہوں میں ترا، کہوں کیا
میں ایک حصارِ عقل میں ہوں
تو سوچ سے ماورا، کہوں کیا
آتی ہے صدا پرندگاں کی
دیتی ہے ترا پتا، کہوں کیا
میں عجز سرشت، سر بہ خم ہوں
ہے...