ابن انشاء نے اپنے سفرنامے ”ابن بطوطہ کے تعاقب میں“ جو نجمی اور جمشید کے کارٹونوں کے ساتھ1974ءمیں طبع اول ہوا، ابن انشاءلکھتے ہیں کہ:
” ابن بطوطہ ایران گئے۔ابن انشا ءبھی ایران گئے۔ابن بطوطہ نے لنکا کا سفر اختیار کیا ۔ ابن انشا ءنے بھی کیا ۔ مصر،شام، روم، افغانستان، ہند، بنگال، انڈونیشیا اور...
چلتے ہو تو چین کو چلئے، سے یہ اقتباس ملاحظہ کیجئے جو سبک طنز میں لپٹا ہوا ہے۔
"پانی ابال کر پیتے ہیں، موبل ائل وہاں گاڑیوں میں ڈالا جاتا ہے۔ اصلی یابناسپتی گھی کہہ کر فروخت نہیں کیا جاتا۔ بھٹے کی اینٹیں بھی مکان بنانے کے کام آتی ہیں۔ ہلدی اور مرچ میں ملا کر ان سے تعمیر معدہ کا کام نہیں لیا...
دیکھ ہماری دید کے کارن کیسا قابل دید ہوا
ایک ستارہ بیٹھے بیٹھے تابش میں خورشید ہوا
آج تو جانی رستہ تکتے شام کا چاند پدید ہوا
تو نے تو انکار کیا تھا دل کب نا امید ہوا
آن کے اس بیمار کو دیکھے تجھ کو بھی توفیق ہوئی
لب پر اس کے نام تھا تیرا جب بھی درد شدید ہوا
ہاں اس نے جھلکی دکھلائی ایک ہی پل کو...
اس آباد خرابے میں
ابنِ انشا
کلامِ تازہ اور انتخاب
پیش لفظ
انشا جی کا پہلا مجموعہ کلام چاند نگر تھا جو 1955 میں پہلی بار شائع ہوا۔ یہ اس دور کی بات تھی جب انسان کے قدم چاند پر نہ پہنچے تھے انشا جی یہ اس زندگی کے خاکے ہیں جو میں نے اٹھائیس برس میں بسر کی ہے گرجا کا گھڑیال جو دو بجاتا ہے...
اس حسن کے نام پہ یاد آئے سب منظر فیض کی نظموں کے
وہی رنگِ حنا، وہی بندِ قبا، وہی پھول کُھلے پیراہن میں
کچھ وہ جنہیں ہم سے نسبت تھی ان کوچوں میں آن آباد ہوئے
کچھ عرش پہ تارے کہلائے،کچھ پھول بنے جا گلشن میں
ہم لوگوں کے آنے سے پہلے بھی تم لوگ ادھر سے گزرتے تھے
کبھی پھول بھی دیکھے غرفوں میں، کبھی...
ہم ان سے اگر مل بیٹھے ہیں کیا دوش ہمارا ہوتا ہے
کچھ اپنی جسارت ہوتی ہے کچھ ان کا اشارا ہوتا ہے
کٹنے لگیں راتیں آنکھوں میں دیکھا نہیں پلکوں پر اکثر
یا شامِ غریباں کا جگنو یا صبح کا تارا ہوتا ہے
ہم دل کو لیے ہر دیس پھرے اس جنس کے گاہک مل نہ سکے
اے بنجارو ہم لوگ چلے ہم کو تو خسارا ہوتا ہے...
ہم بنجارے دل والے ہیں
اور پینٹھ میں ڈیرے ڈالے ہیں
تم دھوکا دینے والی ہو؟
ہم دھوکا کھانے والے ہیں
اس میں تو نہیں شرماؤ گی؟
کیا دھوکا دینے آؤگی؟
سب مال نکالو، لے آؤ
اے بستی والو لے آؤ
یہ تن کا جھوٹا جادو بھی
یہ من کی جھوٹی خوشبو بھی
یہ تال بناتے آنسو بھی
یہ جال بچھاتے گیسو بھی
یہ لرزش...
انشاء جی اُٹھو اب کُوچ کرو اس شہر میں جی کا لگانا کیا۔
وحشی کوسکوں سے کیا مطلب جوگی کا نگر میں ٹھکانا کیا۔
پھر ہجر کی لمبی رات یہاں سنجوگ کی تو بس اک گھڑی۔
جو دل میں ہے لب پر آنے دو شرمانا کیا گھبرانا کیا۔
اس دل کے دریدہ دامن میں دیکھو تو سہی سوچو تو سہی۔
جس جھولی میں سو چھید ہوئے اس جھولی کا...
انشاء جی اُٹھو اب کُوچ کرو اس شہر میں جی کا لگانا کیا۔
وحشی کوسکوں سے کیا مطلب جوگی کا نگر میں ٹھکانا کیا۔
پھر ہجر کی لمبی رات یہاں سنجوگ کی تو بس اک گھڑی۔
جو دل میں ہے لب پر آنے دو شرمانا کیا گھبرانا کیا۔
اس دل کے دریدہ دامن میں دیکھو تو سہی سوچو تو سہی۔
جس جھولی میں سو چھید ہوئے اس جھولی کا...
غزل
حالِ دِل جس نے سُنا، گریہ کِیا
ہم نہ روئے، ہا ں تِرا کہنا کِیا
یہ تو اِک بے مہر کا مذکوُرہ ہے!
تم نے جب وعدہ کِیا ، اِیفا کِیا
پھر ، کسی جانِ وفا کی یاد نے!
اشکِ بے مقدُور کو دریا کِیا
تال دو نینوں کے جل تھل ہو گئے
ابر رسا اِک رات بھر برسا کِیا
دِل یہ زخموں کی ہَری کھیتی ہُوئی
کام...
حسینوں کے خطوط دو طرح کے ہوتے ہیں، ایک وہ جن میں دور بہت دور، افق کے پار جانے کا ذکر ہوتا ہے، جہاں ظالم سماج نہ پہنچ سکے۔ یہ تصویرِ بتاں کے ساتھ استعمال ہوتے ہیں۔ دوسرے وہ جو حسینوں کے چہرے پر ہوتے ہیں اور جن کو چھپانے کے لیے ہر سال کروڑوں روپے کی کریمیں، لوشن، پوڈر وغیرہ صرف کئے جاتے ہیں۔...
ماہنامہ فنون کا دفتر اب تو خیر انارکلی ہی میں اور جگہ چلا گیا ہے۔ پہلے گرجا کے سامنے ایک چوبارے میں تھا۔ اسی میں حکیم حبیب اشعر صاحب مطب بھی کیا کرتے تھے۔ سامنے کے برآمدے میں احمد ندیم قاسمی صاحب تشریف رکھتے اور اہلِ ذوق کا مجمع چائے کے خم لنڈھاتا۔ دوسرے میں حکیم صاحب قارورے دیکھتے اور دوائیں...
یہ بچہ کالا کالا سا
یہ کالا سا مٹیالا سا
یہ بچہ بھوکا بھوکا سا
یہ بچہ سوکھا سوکھا سا
یہ بچہ کس کا بچہ ہے
یہ بچہ کیسا بچہ ہے
جو ریت پہ تنہا بیٹھا ہے
نا اس کے پیٹ میں روٹی ہے
نا اس کے تن پر کپڑا ہے
نا اس کے سر پر ٹوپی ہے
نا اس کے پیر میں جوتا ہے
نا اس کے پاس کھلونوں میں
کوئی بھالو ہے، کوئی گھوڑا...
خواب ہی خواب تھا، تصویریں ہی تصویریں تھیں
یہ ترا لطف، ترے مہر و محبت، لیکن
تیرے جانے سے یہ جینے کے بہانے بھی چلے
تجھ کو ہونا تھا کسی روز تو رخصت لیکن
اپنا جینا بھی کوئی دن ہے، ہمیشہ کا نہیں
تو نے کچھ روز تو دی زیست کی لذّت لیکن
پھر وہی دشت ہے، دیوانگئ دل بھی وہی
پھر وہی شام، وہی پچھلے پہر کا...
استاد مرحوم
(ابن انشا)
الہ دین نام تھا اور چراغؔ تخلص۔ وطن مالوف ریواڑی جوگڑ گاؤں کے مردم خیز ضلع میں اہل کمال کی ایک بستی ہے اور آم کے اچار کے لیے مشہور ۔ وہاں دھنیوں کے محلے میں ان کی خاندانی حویلی کے آثار اب تک موجود ہیں۔ نگڑدادا ان کے اپنے فن کے خاتم تھے۔ شاہ غازی اورنگ زیب عالمگیر نے شہرہ...
یہ بچہ کس کا بچہ ہے
یہ بچہ کس کا بچہ ہے
یہ بچہ کالا کالا سا
یہ کالا سا مٹیالا سا
یہ بچہ بھوکا بھوکا سا
یہ بچہ سوکھا سوکھا سا
یہ بچہ کس کا بچہ ہے
یہ بچہ کیسا بچہ ہے
جو ریت پہ تنہا بیٹھا ہے
نا اس کے پیٹ میں روٹی ہے
نا اس کے تن پر کپڑا ہے
نا اس کے سر پر ٹوپی ہے
نا اس کے پیر میں جوتا ہے
نا اس کے...
غزلِ
ابن انشا
ہم ہیں آوارہ سُو بسُو لوگو
جیسے جنگل میں رنگ و بُو لوگو
ساعتِ چند کے مُسافر سے
کوئی دم اور گفتگو لوگو
تھے تمہاری طرح کبھی ہم لوگ
گھر ہمارے بھی تھے کبھو لوگو
ایک منزل سے ہو کے آئے ہیں
ایک منزل ہے رُوبُرو لوگو
وقت ہوتا تو آرزو کرتے
جانے کِس شے کی آرزو لوگو
تاب ہوتی تو جتسجُو...
احباب سے درخواست ہے کہ اس شعر کی تصدیق کریں کہ کیا یہ شعر واقعی ابنِ انشا کا ہے؟ اور اگر یہ شعر ابنِ انشا کا ہے تو مکمل غزل کس مجموعے میں ہے؟ مکمل غزل ارسال کرنے پر "حج کا ثواب نذر کروں گا حضور کی" :)
پھر سے آنکھوں میں خواب انشا جی!
اجتناب، اجتناب، انشا جی!
اپنے ہمراہ جو آتے ہو ادھر سے پہلے
دشت پڑتا ہے میاں عشق میں گھر سے پہلے
چل دیے اٹھ کے سوئے شہرِ وفا کوئے حبیب
پوچھ لینا تھا کسی خاک بسر سے پہلے
عشق پہلے بھی کیا، ہجر کا غم بھی دیکھا
اتنے تڑپے ہیں نہ گھبرائے نہ ترسے پہلے
جی بہلتا ہی نہیں اب کوئی ساعت، کوئی پل
رات ڈھلتی ہی نہیں چار پہر سے پہلے...