ابنِ انشاء

  1. فہد اشرف

    ابن انشا اس حسن پہ یاد آئے سب منظر فیض کی نظموں کے

    اس حسن کے نام پہ یاد آئے سب منظر فیض کی نظموں کے وہی رنگِ حنا، وہی بندِ قبا، وہی پھول کُھلے پیراہن میں کچھ وہ جنہیں ہم سے نسبت تھی ان کوچوں میں آن آباد ہوئے کچھ عرش پہ تارے کہلائے،کچھ پھول بنے جا گلشن میں ہم لوگوں کے آنے سے پہلے بھی تم لوگ ادھر سے گزرتے تھے کبھی پھول بھی دیکھے غرفوں میں، کبھی...
  2. سید فصیح احمد

    ابن انشا " امن کا آخری دن "

    ابنِ انشاء کی برسی کے موقع پر ان کی ایک شاہکار نظم شریک کرتا ہوں، گو کہ یہ ایک طویل فن پارہ ہے لیکن کیا ہی عمدہ ہے! ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " امن کا آخری دن " آج کیوں...
  3. امجد میانداد

    اردو لائبریری سے متعلق نشاندہی

    السلام علیکم، میں نے کافی کوشش کی کہ اردو لائبریری کے کسی زمرے میں تجویز وغیرہ کے کسی ذیلی زمرے میں رسائی ممکن ہو پر ایسا نہ ہو سکا۔ اردو لائبریری پہ ابنِ انشاء کی کتاب 'اس آباد خرابے میں' کی نظم "حفاظتی بند باندھ لیجئے" ربط: صفحہ نمبر 21 پڑھتے ہوئے مجھے کافی جگہوں پہ الفاظ کچھ مناسب نہیں لگے،...
  4. ظ

    ابن انشا ہو نہ دنیا میں کوئی ہم سا بھی پیاسا لوگو ( ابنِ انشاء )

    ہو نہ دنیا میں کوئی ہم سا بھی پیاسا لوگو جی میں آتی ہے کہ پی جائیں یہ دریا لوگو کتنی اس شہر کے سخیوں کی سُنی تھی باتیں ہم جو آئے تو کسی نے بھی نہ پوچھا لوگو اتفاقاً ہی سہی ، پر کوئی در تو کُھلتا جھلملاتا پسِ چلمن کوئی سایا لوگو سب کے سب مست رہے اپنے نہاں خانوں میں کوئی کچھ بات...
  5. علی فاروقی

    ابن انشا سو سو تہمت ہم پہ تراشی کوچہ گرد رقیبوں نے

    سو سو تہمت ہم پہ تراشی کوچہ گرد رقیبوں نے خطبے میں لیکن نام ہمیں لوگوں کاپڑھا خطیبوں نے شب کی بساطِ ناز لپیٹو، شمع کے سرد آنسو پونچھو نقارے پہ چوٹ لگادی صبح کے نئے نقیبوں نے کس کو خبر ہے رات کے تارے کب نکلے کب ڈوب گئے شام و سحر کا پیچھا چھوڑا آپ کے درد نصیبوں نے امن کی مالا جپنے والے...
  6. فرحت کیانی

    ابن انشا ہم ہیں آوارہ سُو بسُو لوگو- ابنِ انشاء

    ہم ہیں آوارہ سُو بسُو لوگو جیسے جنگل میں رنگ و بُو لوگو ساعتِ چند کے مسافر سے کوئی دم اور گفتگو لوگو تھے تمہاری طرح کبھی ہم لوگ گھر ہمارے بھی تھے کبھو لوگو ایک منزل سے ہو کے آئے ہیں ایک منزل ہے رُوبُرو لوگو وقت ہوتا تو آرزو کرتے جانے کس شے کی آرزو لوگو تاب ہوتی تو جتسجُو کرتے اب تو...
  7. ابن جمال

    ابن انشا ایکسپورٹ امپورٹ ۔۔۔۔۔۔۔ابن انشاء

    ایکسپورٹ امپورٹ ایک یورپین ایک روز ہماری روحانیت کی تعریف کررہاتھا ہم نے کہا۔اے بھیاہمارے ساتھ سوداطئے کرلے یہ روحانیت توہم سے لے لے، ہم تجھے اپنے صوفی بھی بخشتے ہیں،تصوف کی دولت بھی تیری نذر ہے۔ہمارے ہاں شاعربھی بڑابڑاپڑاہے۔ وہ بھی سپردم بتومایہ خوش را،یہ سب لے کر تواپنی روح کی پاکیزگی...
  8. طالوت

    سکندرتو جب دنیا سے گیا تب خالی ہاتھ تھا، تم تو دنیا میں خالی ہاتھ ہو

    (مولوی محبوب عالم نے) اپنے 1900 کے سفرنامے میں برلن کے ٹیکنیکل ہائی اسکول کا ذکر کیا ہے۔ ہم نے بھی جا کر یہ اسکول دیکھا اگرچہ اب یہ یونیورسٹی بن گیا ہے لیکن عمارت وہی پرانی ہے جو مولوی محبوب عالم نے دیکھی تھی۔ ذرا ان کا بیان سنیئے کیسے لٹو ہوئے ان لوگوں پر کہ ہمارے کلاسیکل طرز تعلیم تک کی...
  9. Saraah

    ابن انشا نظم - فروگذاشت - ابنِ انشا

    فروگذاشت درد رسوا نہ تھا زمانے میں دل کی تنہائیوں میں بستا تھا حرف ناگفتہ تھا فسانہ دل ایک دن جو انہیں خیال آیا پوچھ بیٹھے : " اداس کیوں ہو تم " ؟ " بس یونہی " مسکرا کے میں نے کہا دیکھتے دیکھتے سر مژگاں ایک آنسو مگر ڈھلک آیا عشق نورس تھا- خام کار تھا دل ؛ بات کچھ بھی نہ تھی مگر ہمدم اب...
  10. فاتح

    ابن انشا سب مایا ہے ۔ ابنِ انشا

    سب مایا ہے سب مایا ہے، سب ڈھلتی پھرتی چھایا ہے اس عشق میں ہم نے جو کھویا جو پایا ہے جو تم نے کہا ہے، فیض نے جو فرمایا ہے سب مایا ہے ہاں گاہے گاہے دید کی دولت ہاتھ آئی یا ایک وہ لذت نام ہے جس کا رسوائی بس اس کے سوا تو جو بھی ثواب کمایا ہے سب مایا ہے اک نام تو باقی رہتا ہے، گر جان نہیں جب دیکھ...
  11. سارہ خان

    فراز ہم خوابوں کے بیوپاری تھے - فراز

    ہم خوابوں کے بیوپاری تھےپر اس میں ہوا نقصان بڑا کچھ بخت میں ڈھیروں کالک تھی کچھ غضب کا کال پڑا ہم راکھ لئے ہیں‌جھولی میں‌اور سر پہ ہے ساہوکار کھڑا جب دھرتی صحرا صحرا تھی ہم دریا دریا روئے تھے جب ہاتھ کی ریکھائیں چُپ تھیں اور سُرسنگیت میں کھوئے تھے تب ہم نے جیون کھیتی میں کچھ خواب انوکے بوئے تھے...
  12. فرحت کیانی

    انشاء جی دی اک پنجابی نظم

    تینوں دسیا تے تُوں ہسنا اے اسیں تینوں کجھ نئیں دسنا اے بس اگ اپنی وچ جلنا اے اور آپے پکھا جھلنا اے اَسیں پکے آں تُو خام کُڑے کجھ ہویا نئیں کی ہونا سی اک دن دا ہسنا رونا سی اوہ ساگر چھلاں ایویں سی اور ساریاں گلاں ایویں سی پر چرچا کر نا تمام کُڑے اسیں کہندے کہندے مر جانا تُوں ہسدے...
  13. جیا راؤ

    ابن انشا دل ہجر کے درد سے بوجھل ہے، اب آن ملو تو بہتر ہو۔۔۔۔۔ انشاء جی

    دل ہجر کے درد سے بوجھل ہے، اب آن ملو تو بہتر ہو اس بات سے ہم کو کیا مطلب، یہ کیسے ہو، یہ کیونکر ہو یہ دل ہے کہ جلتے سینے میں، اک درد کا پھوڑا الہڑ سا نہ گپت رہے، نہ پھوٹ بہے، کوئی مرہم ہو، کوئی نشتر ہو ہم سانجھ سمے کی چھایا ہیں، تم چڑھتی رات کی چندرما ہم جاتے ہیں، تم آتے ہو، پھر میل کی...
  14. کاشف رفیق

    ابن انشا اس بستی کے اِک کُوچے میں۔ ابن انشاء

    "اس بستی کے اِک کُوچے میں" اس بستی کے اِک کُوچے میں، اِک انشاء نام کا دیوانا اِک نار پہ جان کو ہار گیا، مشہور ہے اس کا افسانہ اس نار میں ایسا رُوپ نہ تھا، جس رُوپ سے دن کی دُھوپ دبے اس شہر میں کیا کیا گوری ہے، مہتاب رخِ گلنار لیے کچھ بات تھی اُس کی باتوں میں، کچھ بھید تھے اُس کے چتون میں...
  15. فرخ منظور

    ابن انشا دل درد کی شدت سے خوں گشتہ و سی پارہ - ابن انشا

    دل درد کی شدت سے خوں گشتہ و سی پارہ دل درد کی شدت سے خوں گشتہ و سی پارہ اس شہر میں پھرتا ہے اک وحشی و آوارہ شاعر ہے کہ عاشق ہے جوگی ہے کہ بنجارہ دروازہ کُھلا رکھنا سينے سے گھٹا اٹھے، آنکھوں سے جھڑی بر سے پھاگن کا نہيں بادل جو چار گھڑی بر سے دروازہ کُھلا رکھنا ہاں تھام محبت کی گر...
  16. فرخ منظور

    ابن انشا جلےتو جلاؤ گوری - ابن انشا

    جلےتو جلاؤ گوری جلےتو جلاؤ گوری، پيت کا الاؤ گوری ابھی نہ بُجھاؤ گوری ابھی سے بُجھاؤ نا پيت ميں بِجوگ بھی ہے، کامنا کا سوگ بھی ہے پيت بُرا روگ بھی ہے، لگےتو لگاؤ نا گيسوؤں کا ناگنوں سے، بيرنوں ابھاگنوں سے جوگنوں بیراگنوں سے کھيلتی ہی جاؤ نا عاشقوں کا حال پوچھو، کرو تو خيال پوچھو...
  17. محمد وارث

    ابنِ انشا کے خطوط خلیل الرحمٰن اعظمی کے نام

    ابنِ انشا کے خطوط خلیل الرحمٰن اعظمی کے نام
  18. فاتح

    چند لمحے ابن انشا کے ساتھ از خلیل الرحمٰن اعظمی

    چند لمحے ابن انشا کے ساتھ از خلیل الرحمٰن اعظمی دو ماہی "الفاظ" مئی جون، ۱۹۷۸ء اردو باغ، سر سید نگر، علی گڑھ لاہور میں ایک چینی موچی کی دوکان ہے۔ سڑک پر گذرتے ہوئے ایک صاحب نے اس دوکان کے شوکیس میں رکھا ہوا ایک انوکھا اور خوبصورت جوتا دیکھا۔ فوراً وہیں رک کر دوکان میں داخل ہوئے...
  19. فرحت کیانی

    ابن انشا ایک چھوٹا سا لڑکا تھا میں جن دنوں

    ایک چھوٹا سا لڑکا تھا میں جن دنوں ایک میلے میں پہنچا ہمکتا ہُوا جی مچلتا تھا ایک اک شے پر مگر جیب خالی تھی، کچھ مول لے نہ سکا۔ لوٹ آیا لئے حسرتیں سینکڑوں ایک چھوٹا سا لڑکا تھا میں جن دنوں۔ خیر محرومیوں کے وہ دن تو گئے۔ آج میلہ لگا ہے اسی شان سے آج چاہوں تو ایک اک دکان مول لوں۔ آج...
  20. فرحت کیانی

    ابن انشا آتی ہے پوَن، جاتی ہے پوَن

    جوگی کا بنا کر بھیس پھرے برہن ہے کوئی ، جو دیس پھرے سینے میں لیے سینے کی دُکھن آتی ہے پوَ ن ، جاتی ہے پوَن پھولوں نے کہا، کانٹوں نے کہا کچھ دیر ٹھہر، دامن نہ چھڑا پر اس کا چلن وحشی کا چلن آتی ہے پوَ ن ، جاتی ہے پوَن اس کا تو کہیں مسکن نہ مکاں آوارہ بہ دل ، آوارہ بہ جاں لوگوں کے ہیں...
Top