سُنتے ہیں پِھر چُھپ چُھپ اُنکے گھر میں آتے جاتے ہو
اِنشاؔ صاحب! ناحق جی کو وحشت میں اُلجھاتے ہو
دل کی بات چُھپانی مُشکل، لیکن خُوب چُھپاتے ہو
بَن میں دانا، شہر کے اندر، دِیوانے کہلاتے ہو
بے کَل بے کَل رہتے ہو، پر محفل کے آداب کے ساتھ
آنکھ چُرا کر دیکھ بھی لیتے ہو، بَھولے بھی بن جاتے ہو...