ابنِ رضا صاحب

  1. محمد فائق

    برائے اصلاح

    جو دل خوشیوں کا سرچشمہ رہا ہے وہ درد و غم کا اب مسکن ہوا ہے نہیں ہم درد اب کوئی کسی کا معیارِ آدمیت گر چکا ہے جو جاں دینے کی باتیں کررہا تھا وہ ہی اب جان کا دشمن ہوا ہے تم اپنا عکس کس میں ڈھونڈتے ہو وہ اک پتھر ہے نا کہ آئینہ ہے میں کیوں دوں بے گناہی کی صفائی منافق سے مرا پالا پڑا ہے بہت مشکل ہے...
  2. محمد فائق

    غزل برائے اصلاح

    خطا گر ہے اس کی سزا بھی تو ہے نہیں درد ہی بس دوا بھی تو ہے یہ مانا محبت بھی نعمت ہے اک محبت میں لیکن سزا بھی تو ہے فقط حُسنِ ماہ کب ہے زیرِ بحث ترے حسن کا تذکرہ بھی تو ہے اگرچہ تری یاد ہے دل شکن مگر میری وجہِ بقا بھی تو ہے بلاتا ہوں میں آپ آتے نہیں نہ آنے کی کوئی وجہ بھی تو ہے؟ میں تنہا پریشاں...
  3. محمد فائق

    غزل برائے اصلاح

    منزلِ عشق کا رستہ ہے کہ صحرا کا کوئی آبلہ پا ہے یہاں کوئی تو تشنہ کوئی ناخدا تھا نہ کوئی نا ہی مسیحا کوئی کیسے ملتا مری کشتی کو کنارہ کوئی اب بھی گر تو نہیں آیا تو مجھے ڈر ہے کہیں داستاں کو تری کہے دے نہ فسانہ کوئی آبھی جا اے مرے مہتاب گھٹا سے باہر چاہنے والوں سے کرتا ہے کیا...
  4. محمد فائق

    برائے اصلاح

    غزل بے وفائی جو کی نہیں ہوتی جیت ہرگز تری نہیں ہوتی دل اگر ہوتا میرے قابو میں چاہتِ مے کشی نہیں ہوتی یوں تو روشن ہے زندگی کا چراغ ہاں مگر روشنی نہیں ہوتی راہِ الفت ہے یہ یہاں صاحب عقل کی پیروی نہیں ہوتی آبلہ پائی تو ضروری ہے رہبری سرسری نہیں ہوتی آدمی آدمی کا ہوتا گر قتل و غارت...
Top