۲۰۱۵ کے ساتھ قدم ملا کر چلتے ہر نئے روز کے ساتھ نئے سبق اور تجربے اسے بہت منفرد بنا گئے ۔ نہ صرف منفرد بلکہ مشکل بھی مگر سلام ان سب لمحوں کو ان سب اسباق کو جو ہمیں ہماری انفرادیت کے ساتھ ساتھ ہماری شناخت اور شخصیت بھی بخشتے ہیں ۔ انہی شب و روز میں جہاں کچھ کمزور رشتے ریت کی طرح مٹھی سے نکل گئے...
ادھر آپ سب لوگ ایسے فقرے جو ذاتی ہوں یا کسی سے سنے ہوئے جو ایک لمحے کو آپ کو ششدر و حیران کردیں، یا ہنس ہنس کر پیٹ میں بل ڈال دیں یا صرف چہرے پر مسکراہٹ لے آئیں یا اچھے لگیں تو ان کو ادھر لکھ دیں۔ اسی لیئے اس زمرے کا نام مجہول رکھا ہے۔
نوٹ: اگر منتظمین چاہیں تو اس کو کسی دوسری زمرے میں بھی لے...
رقص کرتا ہے جو آنکھوں میں شرارے کی طرح
وہ مری خواہش کا دریا ہے ستارے کی طرح
اب مقدر ہے مرا اس شہر کی اندھی گلی
میں کہ اڑتی تھی ہواؤں میں غبارے کی طرح
موجزن رہنے لگا ہے اشکبار آنکھوں میں دل
صبح کی آغوش میں کرنوں کے دھارے کی طرح
شہر کے چاروں طرف کھینچی ہوئی دیوار بھی
بہہ گئی سیلاب میں آخر کنارے...