اکبر

  1. طارق شاہ

    اکبر الہ آبادی ::::: بوسۂ زُلفِ سِیاہ فام مِلے گا کہ نہیں:::::Akbar -Allahabadi

    غزل اکبرؔ الہٰ آبادی بَوسۂ زُلفِ سِیاہ فام مِلے گا کہ نہیں دِل کا سودا ہے، مُجھے دام مِلے گا کہ نہیں خط میں کیا لکِھّا ہے، قاصد کو خبر کیا اِس کی پُوچھتا ہے، مُجھے اِنعام مِلے گا کہ نہیں مَیں تِری مست نَظر کا ہُوں دُعاگو، ساقی صدقہ آنکھوں کا کوئی جام مِلے گا کہ نہیں قبر پر فاتحہ پڑھنے کو نہ...
  2. طارق شاہ

    اکبر الہ آبادی ::::::اے خوفِ مرگ! دِل میں جو اِنساں کے تُو رَہے :::::: Akbar Allahabadi

    غزل اے خوفِ مرگ ! دِل میں جو اِنساں کے تُو رَہے پِھر کُچھ ہَوس رہے، نہ کوئی آرزُو رَہے فِتنہ رَہے، فساد رَہے، گُفتگُو رَہے منظُور سب مجھے، جو مِرے گھر میں تُو رَہے زُلفیں ہٹانی چہرۂ رنگیں سے کیا ضرُور بہتر ہے مُشک کی گُلِ عارض میں بُو رَہے اب تک تِرے سبب سے رَہے ہم بَلا نصیب اب تابہ حشر گور...
  3. طارق شاہ

    اکبر الہ آبادی ::::: دِلِ زخمی سےخُوں اے ہمنشِیں کُچھ کم نہیں نِکلا ::::: Akbar Allahabadi

    غزل دِلِ زخمی سےخُوں، اے ہمنشِیں! کُچھ کم نہیں نِکلا تڑپنا تھا، مگر قسمت میں لِکھّا دَم نہیں نِکلا ہمیشہ زخمِ دِل پر ، زہر ہی چھڑکا خیالوں نے ! کبھی اِن ہمدموں کی جیب سے مرہم نہیں نِکلا ہمارا بھی کوئی ہمدرد ہے، اِس وقت دُنیا میں پُکارا ہر طرف، مُنہ سے کسی کی ہم نہیں نِکلا تجسُّس کی نظر...
  4. طارق شاہ

    اکبر الہ آبادی :::::مُنہ تِرا دیکھ کے فق رنگِ گُلستاں ہوجائے :::::: Akbar Allahabadi

    غزل مُنہ تِرا دیکھ کے فق رنگِ گُلستاں ہوجائے دیکھ کر زُلف کو سُنبل بھی پریشاں ہوجائے یادِ قامت میں جو میں نالہ و فریاد کرُوں پیشتر حشر سے، یاں حشر کا ساماں ہوجائے جلوۂ مصحفِ رُخسار جو آجائے نظر ! حسرتِ بوسہ میں کافر بھی مُسلماں ہوجائے آپ کے فیضِ قدم سے ہو بَیاباں گُلزار ! جائیے باغ تو، وہ...
  5. طارق شاہ

    اکبر الہ آبادی :::::: سر میں شوق کا سودا دیکھا :::::: Akbar Allahabadi

    سر میں شوق کا سودا دیکھا دہلی کو ہم نے بھی جا دیکھا جو کُچھ دیکھا ، اچّھا دیکھا کیا بتلائیں کیا کیا دیکھا کُچھ چہروں پر مَردی دیکھی کُچھ چہروں پر زردی دیکھی اچّھی خاصی سردی دیکھی دِل نے، جو حالت کردی دیکھی ڈالی میں نارنگی دیکھی محفل میں سارنگی دیکھی بے رنگی، با رنگی دیکھی دہر کی رنگا رنگی...
  6. طارق شاہ

    اکبر الہ آبادی ::::: سمجھے وہی اِس کو جو ہو دِیوانہ کسی کا ::::: Akbar Allahabadi

    غزلِ اکبر الٰہ آبادی سمجھے وہی اِس کو جو ہو دِیوانہ کسی کا اکبر، یہ غزل میری ہے افسانہ کسی کا گر شیخ و برہمن سُنیں افسانہ کسی کا معبد نہ رہیں کعبہ و بُتخانہ کسی کا اﷲ نے دی ہے جو تمھیں چاند سی صُورت روشن بھی کرو جا کے سیہ خانہ کسی کا اشک آنکھوں میں آ جائیں عِوضِ نیند کے صاحب ایسا بھی...
  7. طارق شاہ

    اکبر الہ آبادی :::: اے فلک دل کی ترقی کا جو ساماں ہوتا

    غزلِ اکبر الہٰ آبادی اے فلک دل کی ترقّی کا جو ساماں ہوتا طاعتِ حق کا سِتارہ بھی درَخشاں ہوتا جان لیتا جو شبستانِ فنا کا انجام صُورتِ شمْع ہراِک بزْم میں گریاں ہوتا غُنْچہ مُرجھا کے گِرا شاخ سے افسوس نہ کر کِھل بھی جاتا تو یہی تھا کہ پریشاں ہوتا ناصحا نالہ و زاری پہ ملامت ہے عبث چُپ...
  8. طارق شاہ

    اکبر الہ آبادی :::: کیونکر کہوں کہ کچُھ بھی نہیں فیر کے سِوا ---- Akbar Allahabadi

    ہلکی پُھلکی شاعری میں گہری وزنی باتیں اکبر الہ آبادی کا ہی خاصہ تھیں۔ ان کی شاعری لطیف اور خوب الفاظ میں کہیں چوٹ، کہیں مشاہدہ کی صورت ہی رہی، جو اک آگ چڑھی دیگچی کی بھاپ کے طرح فضا میں گرمی اور بُو بکھیرتی رہی تھی، اور حواسِ خمسہ خُوب رکھنے والوں کو کبھی گراں اور کبھی محبوب تھیں ہم اگر غور...
  9. مدیحہ گیلانی

    اکبر الہ آبادی دنیا میں ہوں، دنیا کا طلب گار نہیں ہوں ۔ اکبر الہ آبادی

    دنیا میں ہوں، دنیا کا طلب گار نہیں ہوں بازار سے گزرا ہوں، خریدار نہیں ہوں زندہ ہوں مگر زیست کی لذت نہیں باقی ہر چند کہ ہوں ہوش میں، ہشیار نہیں ہوں اس خانۂ ہستی سے گزر جاؤں گا بے لوث سایہ ہوں فقط ، نقش بہ دیوار نہیں ہوں وہ گُل ہوں، خزاں نے جسے برباد کیا ہے الجھوں کسی دامن سے، میں وہ خار...
  10. ڈاکٹر مشاہد رضوی

    ٹائپنگ مکمل اکبر الٰہ آبادی پر میرے چند مضامین

    اکبر الٰہ آبادی کا سوانحی خاکہ اکبر کا پورا نام : اکبر حسین تخلص : اکبرؔ والد کا نام : محمد حسین دادا کا نام : فضل احمد بچپن : دائود نگر، ضلع شاہ آباد خاندان : صوبے دار اور کٹر مذہبی تھے پیدائش : ۱۶؍نومبر۱۸۴۶ء زبان میں مہارت : فارسی، عربی اور انگریزی میں مہارت حاصل تھی۔ تعلیم : کوئی معقول...
  11. سیفی

    اکبر الہ آبادی اکبر الٰہ آبادی کے خوبصورت اشعار

    اکبر الٰہ آبادی کے خوبصورت اشعار بے تمہارے دیکھے اب دم بھر بھی چین آتا نہیں سچ بتاؤ جانِ جاں، تم نے مجھے کیا کردیا سب کے سب باہر ہوئے، وہم و خرد، ہوش و تمیز خانۂ دل میں تم آؤ، ہم نے پردا کردیا
Top