غزلِ اکبرالٰہ آبادی اے بُتو بہرِخُدا درپئے آزار نہ ہو
خیرراحت نہ سہی، زیست تو دشوار نہ ہو
یا رب ایسا کوئی بت خانہ عطا کر جس میں
ایسی گزرے کہ تصوّر بھی گنہگار نہ ہو
مُعترِض ہو نہ مِری عُزلت و خاموشی پر
کیا کروں جبکہ کوئی محرمِ اسرار نہ ہو
کیا وہ مستی، کہ دَمِ چند میں تکلیف شُمار
مست وہ ہے...