غزلِ
عبدہ اعظمی
اُلفت نہیں ہوتی اثرانداز کہاں تک
دیکھیں، ہے تِرا حوصلۂ ناز کہاں تک
میں راہِ غمِ عِشق نہیں چھوڑنے والا !
تم، مجھ کو کرو گے نظرانداز کہاں تک
حرف آنے نہ دُوں گا میں کبھی، ضبطِ وفا پر
چھیڑے گی مجھے، چشمِ فسُوں ساز کہاں تک
بدلہ ہے نہ بدلے گا، مِزاج غمِ اُلفت !
دیکھیں...