اک خلش کو حاصلِ عمرِ رواں رہنے دیا
جان کر ہم نے انھیں نا مہرباں رہنے دیا
آرزوِ قرب بھی بخشی دلوں کو عشق نے
فاصلہ بھی میرے ان کے درمیاں رہنے دیا
کتنی دیواروں کے سائے ہاتھ پھیلاتے رہے
عشق نے لیکن ہمیں بے خانماں رہنے دیا
اپنے اپنے حوصلے اپنی طلب کی بات ہے
چن لیا ہم نے تمھیں سارا جہاں رہنے دیا...