نظم "یادوں کے گھونٹ"
شہر دل پر حجازؔ آج برسات ہو، آسماں سرخ ہو
وقت مدہوش ہو
کیوں نہ بے تاب ہوں نہر کی مچھلیاں
کیوں نہ رنگین ہو جھٹ پٹے کا سماں
آج صحرا بھی دریا نما بن پڑے
آج لہروں کو جوش خروشاں ملے
آج پیتا ہوں گلفام کی پیالیاں
ہاں تری یاد میں!
آج بیٹھا ہوا ہوں تری یاد میں
کیا کروں؟
کس کے سر کے...