غزل
بات اور بے بات پر وہ آن و ایں کا شور ہے
ہر نہیں پہ ہاں کا ، ہر ہاں پر نہیں کا شور ہے
کھینچتا پھرتا ہُوں دُشمن پر خلا میں تیر کو
جب کہ وجہِ خوف، مارِ آستیں کا شور ہے
گھُومتی ہے سر پہ چرخی چرخِ نیلی فام کی
اور نیچے سانس میں اٹکا زمیں کا شور ہے
دسترس میں جن کی محمل تھا ہُوا محمل نصیب
کھو...