افرشتہ

  1. سید عاطف علی

    میری ایک تازہ غزل - افرشتہ ءِ اجل نے مری نیند کی خراب

    غزل افرشتہءِ اجل نے مری نیند کی خراب میں دیکھ ہی رہا تھا ابھی زندگی کا خواب رقصاں ہےآرزوؤں کے میداں میں یوں شباب چنگاریوں کے بیچ میں جیسے کوئی حباب ہر شئے میں تیرا عکس ہے پھر بھی ہے کیوں حجاب میری نگاہ نے تو کیے چاک سب نقاب سوچا تھا میں نے دل میں کہ اب دل ہے لاعلاج چارہ گروں نے بھی دیا آکے...
Top