افسانچہ

  1. سید رافع

    2050

    سن 2050 آچکا تھا۔ پاکستان میں اعلیجاہ کی خفیہ حکومت اپنے جوبن پر تھی۔ اعلیجاہ کی پارٹی ہر پاکستانی کی حرکات و سکنات یہاں تک کے اسکی تمام سوچوں تک رسائی چاہتی تھی۔ ہر قسم کی انفرادیت کو شک کی نگاہ سے دیکھا جا رہا تھا۔ تمام رسائل، جرائد، ویب سائٹس، ٹی وہ چینل اور انٹرنیٹ پر اعلیجاہ کی پارٹی کی سوچ...
  2. ام اویس

    افسانچہ : ایک خط۔ نزہت وسیم

    میرے ہمدم ! آنکھیں خواب دیکھتی ہیں اور مدتوں ان کی دیکھ بھال کرتی اُجڑتی جا رہی ہیں۔ تنہائیوں کی دُھوپ نے چہرہ جلا کر راکھ کردیا مگر ظاہر کی آنکھ دیکھ نہیں پاتی۔ درد جوڑتے جوڑتے لفظ ٹوٹ گئے اور لفظوں کے جوڑنے میں عبارت کی ہر سطر بکھر گئی، آئینے تڑخ کر ٹکڑوں میں بٹ گئے اور ان نا تراشیدہ...
  3. ام اویس

    بلا عنوان

    حالت خواب تھی یا بیداری ۔ اس نے دیکھا ایک پہاڑ کی چوٹی پر آسمانی بجلی لپکی اور قربانی کو قبولیت کی سند دیتی راکھ میں بدل گئی ۔ پیٹ میں کھانے کی طلب آگ بن کر دہک رہی تھی اسے بجھانے باہر نکلی ۔ بادل کی گرج نے دل دہلا دیا ۔ آسمان پر چاروں طرف بے موسمی بجلی یوں کوند رہی تھی جیسے کوئی جنگجو سالار...
  4. ابوقتادہ بلال

    افسانچہ -ابوقتادہ بلال

    "میں بنت شہریار ہوں" "اور شہریار بھائی کہاں ہیں؟" وہ چھیڑنے کہ انداز سے بولا. "اے شہریار بھائی نہیں ، سیدی و مرشدی نواب اودھ شہریار احمد فاخری " کافی شرافت آمیز غصے کے ساتھ کہا گیا. "اوہ ! مجھے تو لگا تھا آدم تک شجرہ گنادوگی". "ہمارے یہاں عورتیں غیر مردوں سے بات نہیں کرتیں،کوئی دیکھ لیگا تو آپ...
  5. محمد علم اللہ

    چھوٹا سدھیر (کہانی)

    نوٹ :محمد اسامہ بھائی سر سری کے شکریے کیساتھ جنھوں نے اسکے نوک پلک سنوار کر محفل میں شائع ہونے لائق بنایا ۔ محمد علم اللہ اصلاحی چھوٹا سدھیر جمعدار بے چارہ نو بجے ہی جگا گیا تھا۔ اس نے کمرے میں جھاڑو دی اور پوچھا بھی کیا ، لیکن میں گھوڑے بیچ کرسوتا رہا۔ فجر کی نماز کے ساتھ ہی ناشتا بھی گول کیا۔...
  6. م

    سیاھ فام

    منیر الدین احمد سیاہ فام اس کی عمر اس وقت گیارہ برس تھی اور وہ کیپ ٹاون کے مدرسہ کی طالبہ علم تھی۔ ایک روز پولیس انسپکٹر اس کی کلاس میں اسے دیکھنے کے لئے آیا ، کیونکہ لڑکی کی ہم جماعتوں کے والدین کی طرف سے اس امر کی رپورٹ کی گئی تھی کہ وہ لڑکی دراصل کالی نسل سے تعلق رکھتی ہے ۔ انسپکٹر...
Top