عجیب لوگ ہیں
ہم اہلِ اعتبار کتنے بد نصیب لوگ ہیں۔
جو رات جاگنے کی تھی وہ ساری رات
خواب دیکھ دیکھ کر گزارتے رہے۔
جو نام بھولنے کا تھا
اس ایک نام کو گلی گلی پکارتے رہے۔
جو کھیل جیتنے کا تھا اس کو ہارتے رہے۔
عجیب لوگ ہیں
ہم اہلِ اعتبار کتنے بد نصیب لوگ ہیں۔
کسی سے بھی قرضِ آبرو ادا نہ...