غزلِ
افتخار بدایونی
نظرمیں کھینچ لی جلوؤں کی رعنائی تو کیا ہوگا
خودی انساں کی، اپنے رنگ پر آئی تو کیا ہوگا
گزُارا ہم نے تنہائی کا دن تو، شام تک لیکن !
گزُر جائے گی جب یہ شامِ تنہائی، تو کیا ہوگا
حرم ہو یا صنم خانہ، ہمیں کیا عار سجدے میں
مگر، تشنہ رہا ذوقِ جبیں سائی، تو کیا ہوگا
تم...