غزل
افتخارعارف
روش میں گردشِ سیّارگاں سے اچھی ہے
زمین کہیں کی بھی ہو آسماں سے اچھی ہے
جو حرفِ حق کی حمایت میں ہو، وہ گمنامی
ہزار وضْع کے نام ونشاں سے اچھی ہے
عجب نہیں، کہ زباں اُس کی کھینچ لی جائے
جو کہہ رہا ہے! خموشی زباں سے اچھی ہے
بس ایک خوف! کہیں دل یہ بات مان نہ لے
یہ خاکِ غیر ہمیں...