ahmad mushtaq

  1. نوید صادق

    احمد مشتاق کو سمجھنے کی پہلی کوشش- نوید صادق

    احمد مشتاق کو سمجھنے کی پہلی کوشش (نوید صادق) کلاسیکیت (Classicism) حسن، خیر اور توازن سے عبارت تھی اور تخلیقی زندگی اسی ڈھرّے پر چلتی تھی لیکن بدصورتی، شر اور عدم توازن، انسانی زندگی کی تہہ میں زیریں لہر کے طور پر ہمیشہ بیدار رہے ۔اٹھارویں صدی کے وسط میں فرانس، انگلستان اور جرمنی میں سیاسی،...
  2. نوید صادق

    احمد مشتاق یہ کس ترنگ میں ہم نے مکان بیچ دیا ۔۔۔۔ احمد مشتاق

    غزل یہ کس ترنگ میں ہم نے مکان بیچ دیا درخت کاٹ لئے سائبان بیچ دیا دری لپیٹ کے رکھ دی بساط الٹ ڈالی چراغ توڑ دئے شمع دان بیچ دیا خزاں کے ہاتھ خزاں کے نیاز مندوں نے نوائے موسمِ گل کا نشان بیچ دیا اٹھا جو شور تو اہلِ ہوس نے گھبرا کر زمین لیز پہ دے دی، کسان بیچ دیا یہی ہے بھوک...
  3. نوید صادق

    احمد مشتاق تھا مجھ سے ہم کلام مگر دیکھنے میں تھا ۔۔۔۔ احمد مشتاق

    غزل تھا مجھ سے ہم کلام مگر دیکھنے میں تھا جانے وہ کس خیال میں تھا، کس سمے میں تھا کیسے مکاں اجاڑ ہوا، کس سے پوچھتے چولھے میں روشنی تھی نہ پانی گھڑے میں تھا تا صبح برگ و شاخ و شجر جھومتے رہے کل شب بلا کا سوز ہمارے گلے میں تھا نیندوں میں پھر رہا ہوں اسے ڈھونڈتا ہوا شامل جو ایک خواب...
  4. نوید صادق

    احمد مشتاق وابستہ ہیں اس جہان سے ہم ۔۔۔۔۔ احمد مشتاق

    غزل وابستہ ہیں اس جہان سے ہم آئے نہیں آسمان سے ہم دکھ درد ہے ذکر و فکر اپنا کہتے نہیں کچھ زبان سے ہم اس جوشِ نمو سے لگ رہا ہے اترے نہیں اس کے دھیان سے ہم کمروں میں اجنبی مکیں تھے کچھ کہہ نہ سکے مکان سے ہم محفل تو جمی رہے گی مشتاق اٹھ جائیں گے درمیان سے ہم (احمد مشتاق)
  5. نوید صادق

    احمد مشتاق نکلے تھے کسی مکان سے ہم ۔۔ احمد مشتاق

    غزل نکلے تھے کسی مکان سے ہم روٹھے رہے اک جہان سے ہم بدنامیاں دل سے آنکھ تک تھیں رسوا نہ ہوئے زبان سے ہم ہے تنگ جہانِ بود و نابود اترے ہیں کسی آسمان سے ہم پھولوں میں بکھر گئے تھے رستے گزرے نہیں درمیان سے ہم جو شان تھی ملتے وقت مشتاق بچھڑے اسی آن بان سے ہم شاعر: احمد مشتاق
Top