غزل
ناکام ہیں اثر سے دُعائیں، دُعا سے ہم
مجبُور ہیں ،کہ لڑ نہیں سکتے خُدا سے ہم
ہوں گے نہ مُنحرف کبھی عہدِ وفا سے ہم
چاہیں گے حشر میں بھی، بُتوں کو خُدا سے ہم
چاہو گے تم نہ ہم کو، نہ چُھوٹو گے ہم سے تم !
مجبور تم جفا سے ہُوئے ہو، وفا سے ہم
آتا نہیں نظر کوئی، پہلوُ بچاؤ کا !
کیونکر بچائیں...