پاگل

  1. امن وسیم

    پاگل لڑکی

    *پاگل لڑکی* ایک ہے پاگل لڑکی جو دیواروں سے سر ٹکرا کر پیروں میں کانٹوں کو سجا کر تکلیفیں بڑھاتی ہے راتوں میں اٹھ کر روتی ہے اور دل کے داغ وہ دھوتی ہے ایک ہے پاگل لڑکی جو انجان تھی پیار کرنے سے پہلے سولی پر چڑھنے سے پہلے کہ پیار کا رستہ مشکل ہے اور سارا زمانہ سنگدل ہے اس کو اب احساس ہوا ہے...
  2. ملک محمد اسد

    غزل بعنوان "پاگل" برائے اصلاح و تنقیدی جائزہ

    ایک غزل احباب کی خدمت میں تم نے سوچا ہی نہ تھا ہجر کے بارے پاگل ننگے پاوں ہیں اور تلوار کے دھارے، پاگل اس قدر تیرگی میں کیسے ٹھکانہ ڈھونڈیں؟ کون دیتا ہے فقیروں کو سہارے پاگل عمر بھر کون بھلا ساتھ تمہارا دیتا؟ تم تو بھولے ہو، دیوانے ہو، بیچارے پاگل نقد ڈھونڈے سے جہاں نیند میسر نہ ہوں واں...
  3. حمیرا عدنان

    پاگل

    پاگل اک بیٹھا سیگا نہر اُتے جا کے بہہ گیا اوہدے کول مُلاں اک آکے چنگا بھلا گھبرو ایں لگنا تُوں مویا ایں مُلاں اوہنوں پُچھدا پاگل کیویں ہویا ایں؟ کہن لگا پاگل گل غور نال سُننا نکی جنی گل اے تے ٹوہر نال سُننا بڈھی میری مر گئی تے لیا میں پھاہ سی کُڑی اک بیوہ نال کیتا میں ویاہ سی ہُندی نہیں میں...
  4. تنویرسعید

    دو پاگل

    دو پاگل دو پاگل اکٹھے بیٹھے تھے۔ ایک کی جھولی میں درجن انڈے تھے۔ دونوں آپس میں یوں باتیں کررہے تھے۔ پہلا : یار۔ اگر تم بتا دو کہ میری جھولی میں کیا ہے تو سارے انڈے تجھے دے دوں گا۔ اور اگر یہ بوجھو کہ کتنے ہیں تو بارہ کے بارہ تمھارے ہوگئے۔ دوسرا پاگل۔۔۔ کافی سوچ بچار کے بعد۔۔۔ یار ایک بار...
  5. عبدالباسط حبیب

    پاگل

    گلی میں بچے اُس کے پیچھے پاگل پاگل کی آوازیں لگاتے بھاگ رہے تھے۔ اُس نے پچھلے کئی مہینوںسے کپڑے بھی نہیں بدلے تھے، قمیض کا چاک اُدھڑتے اُدھڑتے گریبان سے جا ملا تھا۔ چہرے کا رنگ زرد پتے سا ہوتا جا رہا تھا۔ آنکھوں میں جل بجھے خوابوں کی راکھ پھیلی ہوئی تھی۔ بالوں میں کسی چڑیا کے ٹوٹے گھونسلے کے کچھ...
Top