اب تو ہو جائے گا محفل میں گزارہ اپنا
ہم کو اس نے ہے سرعام پکارا اپنا
کیسے ہو دید کہ اب نیند بھی آتی ہی نہیں
ہم سے چھوٹا ہے جو تھا ایک سہارا اپنا
ایسے کیا دیکھ رہے ہو مجھے حیراں ہو کر
میں وہی ہوں اے مری جان تمھارا اپنا
بھر گئے زخم مرے دل کے پرانے سارے
تم بنا لو مجھے اک بار دوبارہ اپنا
جب رہا...