محترم الف عین صاحب،محترم محمد یعقوب آسی صاحب، و دیگر اساتذہ سے اصلاح کا متمنی ہوں
غزل
بے وفائی جو کی نہیں ہوتی
جیت ہرگز تری نہیں ہوتی
دل اگر ہوتا میرے قابو میں
چاہتِ مے کشی نہیں ہوتی
یوں تو روشن ہے زندگی کا چراغ
ہاں مگر روشنی نہیں ہوتی
راہِ الفت ہے یہ یہاں صاحب
عقل کی پیروی نہیں ہوتی...
در پے اس حسن کہ دربان بٹھا رکھا ہے
تو نے یہ پھول جو زلفوں میں سجا رکھا ہے
کتنی بے باک ہے یہ شوخ حسینہ اس پر
سرمہء عشق بھی انکھوں میں لگا رکھا ہے
کیوں مہکتی ہوی مجھ سے یہ لپٹ جاتی ہے
نام بھی سوچ کہ لوگوں نے صبا رکھا ہے
ناز برداریاں اور دیکھ کر ہر ایک ادا
دانت میں ہم نے بھی انگلی کو دبا...
مری ایک اور تازہ غزل اصلاح کے لئے حاضر ہے
بحر مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف لی ہے یعنی وزن ہے
مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن
اساتذہ سے اصلاح، رہنمائی اور ضعف بیان کی نشاندہی کی درخواست ہے ...
--------------------------------
ساتھی بھلے نہ کوئ ہو, یکتائی ہے بہت
رونے کو اپنے حال پہ تنہائی ہے بہت
چپ...