اسیر الفت کو اپنے یوں تیرا دیکھنا
قید دار و رسن سے کچھ کم تو نہیں
اپنی پلکوں کے نشتر یوں تیرا مارنا
جام زہر ہلاہل سے کچھ کم تو نہیں
بن کے سنور کے یوں تیرا ٹہلنا
عکس مہتاب سے کچھ کم تو نہیں
تیرے ہاتھوں میں طاقت تسخیر ہے کلائیوں کو اک بار اٹھا کر تو دیکھو
حسن صورت کا چرچا...