ہمارے آنے سے پہلے ہی آپ جانے والے ہیں،
سخنورو!
ہم تو ابھی اپنے شعر سنانے والے ہیں۔۔
پلٹے نہ واپس جانے والے تو کہنا،
ہم یہ جو بزم سخن سجانے والے ہیں۔۔
نہ آنے والوں کا غم نہ کرو یارو۔۔،
پرندے موسمی صرف کھانے والے ہیں۔۔
آئو کہ مل کے بزم سخن سجائیں سعدی،
رنگ رنگ کے ساقی جام پلانے والے ہیں۔۔