غزل
ہیں جلوۂ تن سے در و دیوار بسنتی
پوشاک جو پہنے ہے مرا یار بسنتی
کیا فصل بہاری نے شگوفے ہیں کھلائے
معشوق ہیں پھرتے سر بازار بسنتی
گیندا ہے کھلا باغ میں میدان میں سرسوں
صحرا وہ بسنتی ہے یہ گل زار بسنتی
اس رشک مسیحا کا جو ہو جائے اشارہ
آنکھوں سے بنے نرگس بیمار بسنتی
گیندوں کے درختوں...