غزلِ
امیر مینائی
گھر گھر تجلّیاں ہیں طلبگار بھی تو ہو
موسیٰ سا کوئی طالبِ دیدار بھی تو ہو
اے تیغِ یار! کیا کوئی قائل ہو برق کا
تیری سی اُس میں تیزئ رفتار بھی تو ہو
دِل درد ناک چاہیے لاکھوں میں خُوب رُو
عیسیٰ ہیں سینکڑوں کوئی بیمار بھی تو ہو
چھاتی سے میں لگائے رہُوں کیوں نہ داغ کو
اے...