ایک ہی بارش برس رہی ہے چاروں جانب
بام و در پر… شجر حجر پر
گھاس کے اُجلے نرم بدن اور ٹین کی چھت پر
شاخ شاخ میں اُگنے والے برگ و ثمر پر‘
لیکن اس کی دل میں اُترتی مُگّھم سی آواز کے اندر
جانے کتنی آوازیں ہیں…!!
قطرہ قطرہ دل میں اُترنے ‘ پھیلنے والی آوازیں
جن کو ہم محسوس تو کرسکتے ہیں لیکن
لفظوں میں...
بہت خوش بخت ہیں آنکھیں جنہوں نے ان کو دیکھا ہے
بہت خوش صوت ہیں وہ لفظ
جو ان کے قلم کی نوک پر چمکے، سخن کے آسمانوں پر
ستاروں کی طرح دمکے
بہت خوش رنگ ہیں وہ پھول جو ان کے جہانِ فکر میں مہکے
اور ان کی موہنی خوشبو ہمارے صحن تک آئی
صبا کے ہاتھ پر رکھ کر
سحر کے آخری تارے کی وہ قاصد ضیا لائی
کہ جس کو...