میں ابھی بھی مانندِ نخلِ فشاں
کرنوں،مٹی، اور پانی کے معدن سے گوندھا ھوا
ویسے ھی رواں دواں ھوں
حالتِ متعین میں ،فطرت نے مجھے
پل پل، خود کو تراشنا سکھایا
وھی کرنیں،مٹی اور وھی پانی جسے یارو تم نے
سماع و رقص و سیم و زر کے
ھر طرف پھیلے خوابوں کے بےمراد تسلسل میں
عالمِ خرابات کی حضوری میں کھو...