جس طرح ادبیات میں غزل کو عرب، رباعی کو ایران، ہائیکو کو جاپان، افسانے کو روس اور ڈرامے کو یونان کے شناختی کارڈ کی حیثیت حاصل ہو گئی ہے اسی طرح گیت کو ساکنانِ برِ صغیر کے سفلی و نورانی جذبات کا بہترین ترجمان قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس مضمون میں ہمارا مدعا یہی ہے کہ اس ورثۂِ آبا کی نئی ہیئت کی تفہیم...