اپنی مرضی سے گو نہیں آئے

  1. طارق شاہ

    شفیق خلش اپنی مرضی سے گو نہیں آئے

    غزل شفیق خلشؔ اپنی مرضی سے گو نہیں آئے رونا قسمت کا رو نہیں آئے دُوری اِک عارضی تقاضہ تھی اُن سے ہم ہاتھ دھو نہیں آئے دِل کی بربادی کا سَبب ہیں وہی کہہ کے آنے کا، جو نہیں آئے یار مطلُوب تھے جو کاندھے کو ! دو ہی پہنچے تھے، دو نہیں آئے بندھ ٹوٹیں گے ضبط کے سارے یہ ہَمَیں ڈر تھا، سو نہیں آئے...
Top