فروگذاشت
درد رسوا نہ تھا زمانے میں
دل کی تنہائیوں میں بستا تھا
حرف ناگفتہ تھا فسانہ دل
ایک دن جو انہیں خیال آیا
پوچھ بیٹھے : " اداس کیوں ہو تم " ؟
" بس یونہی " مسکرا کے میں نے کہا
دیکھتے دیکھتے سر مژگاں
ایک آنسو مگر ڈھلک آیا
عشق نورس تھا- خام کار تھا دل ؛
بات کچھ بھی نہ تھی مگر ہمدم
اب...