نظم کہتی ہے یہ آ جا کھیلیں ذرا
میں تجھے ڈھونڈ لوں تُو مجھے ڈھونڈنا
آئینوں میں کہیں پتھروں کے تلے
سانولی دھوپ میں
رنگ میں روپ میں
ڈھونڈ دریائوں میں
تپتے صحرائوں میں
ڈھونڈنے سے کہیں نظم ملتی نہیں
ہاں مگر ہے یہیں
نظم کہتی ہے یہ تُو کبھی کچھ تو بول
خالی جیبیں ٹٹول
میں ہوں بازار میں
تاجروں میں گھری...