انجم لدھیانوی

  1. کاشفی

    وہ جب اپنے لب کھولیں - انجم لدھیانوی

    غزل (انجم لدھیانوی) وہ جب اپنے لب کھولیں شہد فضاؤں میں گھولیں آپ کے بھی ہو جائیں گے ہم پہلے اپنے تو ہو لیں دنیا سے کٹ جائیں ہم اتنا سچ ہی کیوں بولیں جب جب خود کو قتل کریں خنجر گنگا میں دھو لیں اُڑنا ہم سکھلا دیں گے آپ ذرا سے پر کھولیں کچھ دن ہلکے گزریں گے آج کی شب کھل کر رو لیں دن بھر سورج...
  2. کاشفی

    خود سے ملنا ملانا بھول گئے - انجم لدھیانوی

    غزل (انجم لدھیانوی) خود سے ملنا ملانا بھول گئے لوگ اپنا ٹھکانا بھول گئے رنگ ہی سے فریب کھاتے رہیں خوشبوئیں آزمانا بھول گئے تیرے جاتے ہی یہ ہوا محسوس آئینے مُسکرانا بھول گئے جانے کس حال میں ہیں کیسے ہیں ہم جنہیں یاد آنا بھول گئے پار اُتر تو گئے سبھی لیکن ساحلوں پر خزانہ بھول گئے دوستی بندگی...
Top