ذکرِ جاناں سے جو شہرِ سخن آراستہ ہے
جس طرف جائیے اک انجمن آراستہ ہے
یوں پھریں باغ میں بالا قد و قامت والے
تو کہے سر و و سمن سے چمن آراستہ ہے
خوش ہو اے دل کہ ترے ذوقِ اسیری کے لئے
کاکلِ یار شکن در شکن آراستہ ہے
کون آج آیا ہے مقتل میں مسیحا کی طرح
تختۂ دار سجا ہے رسن آراستہ ہے
شہرِ دل میں...