یہ کتاب ہارورڈ یونیورسٹی کی کلیکشن میں موجود ہے۔
نام۔۔۔دریائے لطافت
موضوع۔۔۔۔۔اردو زبان
صفحات۔۔۔۔۔۔476
زبان۔۔۔۔۔۔۔اردو۔ لیکن مقدمہ و دیباچہ فارسی میں
مصنف۔۔۔۔۔۔۔۔پہلا حصہ میر انشاء اللہ خان انشاء، دوسرا حصہ مرزا محمد حسن قتیل...
کلامِ انشاء
تعارف شاعر:
انشاتخلص، میر انشاء اللہ خاں نام، بیٹے ہیں حکیم میر ماشاء اللہ خان کے، مصدر جن کا تخلص تھا۔ عجب شخص خوش اختلاط اور صاحب استعداد ہے۔ سوائے قصیدوں کے مثنویان زبان عربی میں اُنہوں نے نظم کی ہیں، اور ترکی کی غزلیں بھی ان کی خالی کیفیت سے نہیں ہیں۔ زبان فارسی میں صاحب...
انشا
انشا اللہ خان انشا
انشاءانشاء اللہ خان انشاء
علیگڑھ اردو کلب
متفرق اشعار
میر انشاء اللہ خاں
کاشفی کی پسندیدہ شاعری
کراچی پاکستان ہندوستان
گلش ہند از میرزا علی لطف
جس شخص نے کہ اپنے نخوت کے بل کو توڑا
راہِ خدا میں اس نے گویا جبل کو توڑا
اپنا دلِ شگفتہ تالاب کا کنول تھا
افسوس تو نے ظالم! ایسے کنول کو توڑا
تھا ساعتِ فرنگی - دل چپ جو ہو رہا ہے
کیا جانئے کہ کس نے ہے اس کی کل کو توڑا
دارا و جم نے تجھ سے کیا کیا شکست پائی
اے چرخ! تو نے کس کس اہلِ...
شعلے بھڑک رہے ہیں یوں اپنے تن کے اندر
دوں لگ رہی ہو جیسے گرمی میں بن کے اندر
جو چاہو تم- سو کہہ لو- چپ چاپ ہیں ہم ایسے
گویا زباں نہیں ہے اپنے دہن کے اندر
ق
گل سے زیادہ نازک جو دلبرانِ رعنا
ہیں بیکی میں شبنم کے پیراہن کے اندر
ہے مجکو یہ تعجب سووینگے پانوں پھیلا کر
یہ رنگ گورے گورے...
غزل
شامِ غم کی سحر نہیں ہوتی
یا ہمیں کوخبر نہیں ہوتی
ہم نے سب دکھ جہاں کے دیکھے ہیں
بے کلی اس قدر نہیں ہوتی
نالہ یوں نا رسا نہیں رہتا
آہ یوں بے اثر نہیں ہوتی
چاند ہے، کہکشاں ہے تارے ہیں
کوئی شے نامہ بر نہیں ہوتی
ایک جاں سوز و نامراد خلش
اس طرف ہے اُدھر نہیں ہوتی
دوستو، عشق...
دل ہجر کے درد سے بوجھل ہے، اب آن ملو تو بہتر ہو
اس بات سے ہم کو کیا مطلب، یہ کیسے ہو، یہ کیونکر ہو
یہ دل ہے کہ جلتے سینے میں، اک درد کا پھوڑا الہڑ سا
نہ گپت رہے، نہ پھوٹ بہے، کوئی مرہم ہو، کوئی نشتر ہو
ہم سانجھ سمے کی چھایا ہیں، تم چڑھتی رات کی چندرما
ہم جاتے ہیں، تم آتے ہو، پھر میل کی...
"اس بستی کے اِک کُوچے میں"
اس بستی کے اِک کُوچے میں، اِک انشاء نام کا دیوانا
اِک نار پہ جان کو ہار گیا، مشہور ہے اس کا افسانہ
اس نار میں ایسا رُوپ نہ تھا، جس رُوپ سے دن کی دُھوپ دبے
اس شہر میں کیا کیا گوری ہے، مہتاب رخِ گلنار لیے
کچھ بات تھی اُس کی باتوں میں، کچھ بھید تھے اُس کے چتون میں...
جب دہر کے غم سے اماں نہ ملی، ہم لوگوں نے عشق ایجاد کیا
کبھی شہر بتاں میں خراب پھرے، کبھی دشتِ جنوں آباد کیا
کبھی بستیاں بن، کبھی کوہ و دمن، رہا کتنے دنوں یہی جی کا چلن
جہاں حسن ملا وہاں بیٹھ رہے، جہاں پیار ملا وہاں صاد کیا
شبِ ماہ میں جب بھی یہ درد اٹھا، کبھی بیت کہے (لکھی چاند نگر)...
دل درد کی شدت سے خوں گشتہ و سی پارہ
دل درد کی شدت سے خوں گشتہ و سی پارہ
اس شہر میں پھرتا ہے اک وحشی و آوارہ
شاعر ہے کہ عاشق ہے جوگی ہے کہ بنجارہ
دروازہ کُھلا رکھنا
سينے سے گھٹا اٹھے، آنکھوں سے جھڑی بر سے
پھاگن کا نہيں بادل جو چار گھڑی بر سے
دروازہ کُھلا رکھنا
ہاں تھام محبت کی گر...
جلےتو جلاؤ گوری
جلےتو جلاؤ گوری، پيت کا الاؤ گوری
ابھی نہ بُجھاؤ گوری ابھی سے بُجھاؤ نا
پيت ميں بِجوگ بھی ہے، کامنا کا سوگ بھی ہے
پيت بُرا روگ بھی ہے، لگےتو لگاؤ نا
گيسوؤں کا ناگنوں سے، بيرنوں ابھاگنوں سے
جوگنوں بیراگنوں سے کھيلتی ہی جاؤ نا
عاشقوں کا حال پوچھو، کرو تو خيال پوچھو...
چند لمحے ابن انشا کے ساتھ
از خلیل الرحمٰن اعظمی
دو ماہی "الفاظ"
مئی جون، ۱۹۷۸ء
اردو باغ، سر سید نگر، علی گڑھ
لاہور میں ایک چینی موچی کی دوکان ہے۔ سڑک پر گذرتے ہوئے ایک صاحب نے اس دوکان کے شوکیس میں رکھا ہوا ایک انوکھا اور خوبصورت جوتا دیکھا۔ فوراً وہیں رک کر دوکان میں داخل ہوئے...
ایک چھوٹا سا لڑکا تھا میں جن دنوں
ایک میلے میں پہنچا ہمکتا ہُوا
جی مچلتا تھا ایک اک شے پر مگر
جیب خالی تھی، کچھ مول لے نہ سکا۔
لوٹ آیا لئے حسرتیں سینکڑوں
ایک چھوٹا سا لڑکا تھا میں جن دنوں۔
خیر محرومیوں کے وہ دن تو گئے۔
آج میلہ لگا ہے اسی شان سے
آج چاہوں تو ایک اک دکان مول لوں۔
آج...
جوگی کا بنا کر بھیس پھرے
برہن ہے کوئی ، جو دیس پھرے
سینے میں لیے سینے کی دُکھن
آتی ہے پوَ ن ، جاتی ہے پوَن
پھولوں نے کہا، کانٹوں نے کہا
کچھ دیر ٹھہر، دامن نہ چھڑا
پر اس کا چلن وحشی کا چلن
آتی ہے پوَ ن ، جاتی ہے پوَن
اس کا تو کہیں مسکن نہ مکاں
آوارہ بہ دل ، آوارہ بہ جاں
لوگوں کے ہیں...
اب عمر کی نقدی ختم ہوئی
اب ہم کو ادھار کی حاجت ہے
ہے کوئی جو ساھو کار بنے
ہے کوئی جو دیون ہار بنے
کچھ سال مہینے لوگو
پر سود بیاج کے دن لوگو
ہاں اپنی جان کے خزانے سے
ہاں عمر کے توشہ خانے سے
کیا کوئی بھی ساھو کار نہیں
کیا کوئی بھی دیون ہار نہیں
جب نام ادھار کا آیا ہے
کیوں سب نے سر کو جھکایا ہے...
کل چودہويں کي رات تھي، شب بھر رہا چرچا تيرا
کچھ نے کہا يہ چاند ہے، کچھ نے کہا چہرا تيرا
ہم بھي وہيں موجود تھے ہم سے بھي سب پوچھا کيے
ہم ہنس دئيے ہم چپ رہے، منظور تھا پردہ تيرا
اس شہر ميں کس سے مليں، ہم سے چھوٹيں محفليں
ہر شخص تيرا نام لے، ہر شخص ديوانہ تيرا
دو اشک جانے کس لئے، پلکوں...
کبوتر بڑے کام کا جانور ہے۔يہ آباديوں ميں جنگلوں ميں، مولوی اسمعيل ميرٹھي کي کتاب ميں غرض يہ کہ ہر جگہ پايا جاتا ہے ۔کبوتر کي دو بڑي قسميں ہيں۔ نيلے کبوتر ۔سفيد کبوتر ، نيلے کبوتر کي بڑي پہچان يہ ہے کہ وہ نيلے رنگ کا ہوتا ہے سفيد کبوتر بالعموم سفيد ہي ہوتا ہے۔کبوتروں نے تاريخ ميں بڑے بڑے...
سید انشاء اللہ خان انشاء (1756ء 1817ء)
سید انشاء اللہ خان انشاء میر ماشااللہ خان کے بیٹے تھے۔ جو ایک ماہر طبیب تھے۔ ان کے بزرگ نجف اشرف کے رہنے والے تھے۔ مغلیہ عہد میں ہندوستان تشریف لائے۔ کئی پشتیں بادشاہوں کی رکاب میں گزارنے کے بعد جب مغل حکومت کو زوال آیا تو ماشاء اللہ خان دہلی چھوڑ کر...
کل چودھویں کی رات تھی۔۔۔۔۔(ابن ان
http://nahiadil.blogspot.com/2005/08/blog-post_28.html
-------------------------------------------------------------------------------------------------
کل چودھویں کی رات تھی شب بھر رہا چرچا تیرا
کل چودھویں کی رات تھی شب بھر رہا چرچا تیرا
کچھ نے کہا...